آئینی ترمیم پر مؤقف برقرار، اختیارات کی منتقلی ناگزیر ہو چکی ہے: مصطفیٰ کمال

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ کئی برسوں بعد آج ملکی مسائل کا آئینی حل سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے الیکشن کے بعد حکومت میں شامل ہونے کی پیشکش کے باوجود اپنے ایک نکاتی ایجنڈے پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ہم نے 2024 میں بھی حکومت سے صرف آرٹیکل 140-اے اور بااختیار مقامی حکومتوں کے نظام پر بات کی۔ ہم نے حکومت اور مسلم لیگ ن سے اپنے تجویز کردہ آئینی ترمیمی بل کی حمایت مانگی تھی جس پر باقاعدہ معاہدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چھبیسویں اور ستائیسویں آئینی ترمیم کے دوران بھی ایم کیو ایم نے مسلسل زور دیا کہ ہمارا بل شامل کیا جائے، مگر ستائیسویں ترمیم کے موقع پر ہمارا بل نکال کر تلف کر دیا گیا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں جاوید حنیف اور حسان صابر نے ہمارا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا اور ہم وہاں مقدمہ جیت چکے تھے، مگر پیپلز پارٹی ستائیسویں ترمیم میں ہمارے بل کی حمایت کے لیے تیار نہیں تھی۔ حکومتی جماعت نے ہم سے آرمی چیف سے متعلق ترامیم کی حمایت مانگی اور یقین دہانی کرائی کہ اگلے بل میں ہمارا بل شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج بھی آرٹیکل 140-اے سے متعلق ہمارا بل زندہ ہے اور کابینہ کے تمام اراکین نے اسمبلی میں اس کے حق میں آواز اٹھائی۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر کابینہ میں یہ بل زیر بحث نہ آیا تو ہم استعفیٰ دے دیں گے۔ وفاقی وزیر قانون نے بھی ایوان میں واضح طور پر ہمارے بل کی حمایت کا اعلان کیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے ایم کیو ایم کے پیش کردہ بل پر متفقہ قرارداد منظور کی ہے، جس پر میں وزیراعلیٰ پنجاب اور ارکان اسمبلی کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایڈمنسٹریٹو معاملہ نہیں، پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔
بلوچستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایم این اے یا ایم پی اے کے لیے پورے علاقے کی ضروریات پوری کرنا ممکن نہیں۔ اگر براہِ راست فنڈنگ کے ساتھ مضبوط لوکل گورنمنٹ قائم ہوتی تو کوئی شخص ہتھیار نہ اٹھاتا۔ انہوں نے کہا کہ ستر سال سے فوج کو عوام کے مقابلے پر کھڑا کیا جا رہا ہے مگر نظام بدلنے کی بات کوئی نہیں کرتا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ کی 37.8 فیصد آبادی کراچی میں ہے اور کراچی کے آئی ڈی سی کے دو سو ارب روپے بنتے ہیں۔ کراچی ملک کو چلا رہا ہے مگر اسے مناسب وسائل نہیں ملتے۔ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ کب تک نہیں دو گے؟‘‘
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 140-اے صرف ہمارا مؤقف نہیں، پنجاب، وزیراعظم اور دیگر ادارے بھی اس کی تائید کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم پہلی بار اپنی تاریخ میں ایک نکاتی ایجنڈے پر قائم رہی ہے اور ہمارا دشمن بھی ہم پر کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا۔
مصطفیٰ کمال نے آخر میں کہا کہ اگر صوبے اختیارات نہیں دیں گے تو پھر نئے صوبوں کی بحث ضرور اٹھے گی، کیونکہ عوام کو بنیادی حقوق دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں