قاہرہ (کنزیومرواچ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام، پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنا 2 روزہ دورہ شرم الشیخ مکمل کرکے پاکستان کیلئے روانہ ہوگئے، وزیرِ اعظم نے شرم الشیخ، مصر میں منعقدہ غزہ امن سربراہ اجلاس میں شرکت کی، مصر کے وزیرِ ثقافت احمد فواد ھنو نے وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کو الوداع کیا۔
اپنی روانگی سے قبل ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب جب میں شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی کے لیے ہوائی جہاز پر سوار ہو رہا ہوں، میں ممکنہ طور پر اس بڑی تبدیلی کی نوعیت کے بارے میں اپنے کچھ تاثرات بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہوا اور پاکستان کا کیوں اس سے بہت گہرا تعلق رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکنا تھا، دیگر برادر اقوام کے ساتھ مل کر اس ترجیح کو تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا اور تقویت دی گئی، صدر ٹرمپ کے لیے ہمارا شکریہ اس بات کی بنا پر ہے کہ وہ اسے روکیں گے، اور اس وعدے کو پورا کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امن کے لیے صدر ٹرمپ کے منفرد کردار کی تعریف کا اظہار کرتے رہیں گے، فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ انشاء اللہ، 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام، پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی۔
مضبوط فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی، وزیراعظم
