بھارتیوں کی ایک بار پھر تاج محل کو متنازع بنانے کی سازش

نئی دھلی (کنزیومر واچ نیوز)بھارت میں ایک بار پھر محبت کی علامت کے طور پر شہرت رکھنے والے تاج محل کو متنازع بنانے کی سازش کی گئی ہے۔سینئر بالی وڈ اداکار پریش راول کی جانب سے اپنی نئی فلم’دی تاج اسٹوری‘ کا پوسٹر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تھا جس میں تاج محل کے گنبد سے شیو کی مورتی نکلتی دکھائی دے رہی ہے۔اس بیہودہ پوسٹر پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جب پریش راول کو شدید ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تو وہ پوسٹر ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہوگئے۔انہوں نے فلم پروڈکشن ٹیم کا بیان بھی جاری کیا جس میں وضاحت کی گئی کہ “دی تاج اسٹوری” نہ تو مذہبی موضوع پر بنی فلم اور ہے نہ ہی اس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں شیو کا مندر تھا۔ معروف برطانوی تاریخ دان ولیم ڈیل رمپل نے شیو مندر کی جگہ پر تاج محل بنانے کے دعوؤں کو مضحکہ خیز اور بدنیتی پر مبنی بکواس قرار دیا۔ماضی میں بھی تاج محل کو متنازع بناکر داغ دار کرنے کی سازش رچائی گئی واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ محبت کی علامت کی شہرت رکھنے والے تاج محل کو متنازع بناکر داغ دار کرنے کی سازش رچائی گئی ہو۔ کبھی یہ دعویٰ سامنے آتا ہے کہ تاج محل اصل میں راجیہ محلہ تھا، کبھی کوئی یہ کہہ دیتا ہے کہ تاج محل اصل میں شیو کے مندر پر بنایا گیا ہے۔مندر کی زمین پر تاج محل بنانے کے تنازع کی جڑ بھارت کے خود ساختہ مورخ پی این اوک کی 1989 کی کتاب ہے جس میں اوک لکھتا ہے کہ یہ جگہ جہاں تاج محل بنا ہے وہاں مغلوں سے بہت پہلے ہندو راجا جے شاہ نے مونومنٹ بنایا تھا، پی این اوک کے دعوے کی تردید بھارت کی جانی مانی مورخ ڈاکٹر راچیکا شرما نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کی۔پھر 2018 میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے تصدیقی خط جاری کیا کہ تاج محل مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور اس کی بیوی ممتاز محل کا مقبرہ ہے، پر معاملہ یہاں دبا نہیں، خاص طور پر بی جے پی لیڈرز نے تاج کو اپنا ہدف بنائے رکھا۔ 2022 میں رجنیش سنگھ نے ہائیکورٹ میں درخواست لگا کر تاج محل کی تاریخ جاننے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ پینل بنانے کا مطالبہ کیا۔ رجنیش سنگھ نے کہا کہ ہندو مورتیاں ڈھونڈنے کے لیے تاج محل کے 22 بند کمرے کھلوائے جائیں، اس کے بعد 2022 میں ہی جے پی کی رکن اسمبلی دیا کماری نے دعویٰ کیا کہ جہاں تاج محل بنا ہے وہ جگہ اس کے پُرکھوں کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں