پنجاب میں سیلاب؛ قصور اور ملتان شدید خطرے میں

لاہور(کنزیومر واچ نیوز)پنجاب میں سیلابی صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے جب کہ ملتان اور قصور میں پانی داخل ہونے کے خطرات کے باعث لاکھوں افراد کی نقل مکانی ہوئی ہے، اُدھر بلوچستان بھی سیلاب کے خطرے کی زد میں آ چکا ہے۔ پنجاب کے بڑے دریاؤں میں غیر معمولی سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔
ناب میں بھی تیز بہاؤ کے باعث جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی ضرور آئی ہے تاہم یہ اب بھی 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک سے زائد ہے جس سے قصور اور اس کے نواحی علاقے شدید دباؤ میں ہیں۔
قصور میں تاریخ کا سب سے بڑا ریلا
حکام کے مطابق 1955ء کے بعد پہلی مرتبہ قصور کے مقام پر اتنی بڑی مقدار میں پانی داخل ہوا ہے اور شہر کو بچانا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کا کے مطابق بھارت میں بند ٹوٹنے کے باعث آنے والا ریلا قصور کی طرف بڑھا جس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور اس وقت محفوظ ہے تاہم دریائے راوی میں طغیانی کے باعث آئندہ 48 گھنٹے ساہیوال، اوکاڑہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت جنوبی اضلاع کے لیے نہایت کٹھن ثابت ہوسکتے ہیں۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن بروقت ریسکیو کارروائیوں نے بڑے سانحے سے بچا لیا۔
ملتان میں صورتحال سنگین، 3 لاکھ افراد کی نقل مکانی
دوسری جانب جنوبی پنجاب بھی پانی کے ریلوں کی لپیٹ میں آ رہا ہے۔ ملتان کی حدود میں آج شام تک دریائے چناب کا بڑا ریلا داخل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کے پیش نظر 3 لاکھ سے زائد افراد گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔
انتظامیہ نے شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دباؤ کم کیا جا سکے۔ متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی بروقت منتقلی کے انتظامات نہ ہونے پر شکایات بھی کی ہیں۔ جلالپور پیر والا کے قریب دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک پانی گزرنے سے تقریباً 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔راجن پور اور بہاولپور کے نشیبی علاقے بھی خطرے کی زد میں ہیں اور وہاں کے مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں بھی سیلابی الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں نشیبی دیہات خالی کرائے جا رہے ہیں۔
پانی کا بڑھتا دباؤ
پنجاب کے مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال ایسی ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک اور ہیڈ اسلام پر خطرناک بہاؤ موجود ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جہاں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد کیوسک بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح بڑھ کر ایک لاکھ 99 ہزار کیوسک ہو گئی ہے جب کہ جسڑ اور شاہدرہ کے مقامات پر کچھ کمی آئی ہے۔
اُدھر بلوچستان میں بھی ممکنہ سیلابی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزیر آبپاشی صادق عمرانی نے خبردار کیا ہے کہ 2 ستمبر کو دریائے سندھ سے آنے والا ریلا بلوچستان میں داخل ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں جعفرآباد، روجھان، اوستہ محمد اور صحبت پور کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس سلسلے میں نصیرآباد میں کیمپ آفس قائم کر دیا گیا ہے اور صوبائی حکومت سندھ سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔ملک بھر میں ریسکیو حکام، مقامی رضا کار، پاک فوج اور رینجرز کی امدادی کارروائیاں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ہیں ۔
پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال
ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک ہے ۔ گنڈا سنگھ والا میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 85 ہزار تک پہنچا۔ دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا چنیوٹ، جھنگ اور تریموں کی طرف بڑھ رہا ہے۔پی ڈی ایم اے (پنجاب) کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 71 ہزار کیوسک ہے۔اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 46 ہزار کی اسی ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی شادرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی آ رہی ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 99 ہزار کی کیوسک ہے اور اضافہ ہو رہا ہے۔دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک ہے۔نالہ ڈیک کنگرا میں اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔نالہ بئیں اور بسنتر میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ نالہ ایک اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی شادرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی آ رہی ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 99 ہزار کی کیوسک ہے اور اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک ہے۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ بھارت سے آئندہ چند روز میں 70 ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے، وفاقی حکومت کی کوشش تھی لیکن بھارت کے ساتھ انفارمیشن شیئر کرنے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جی ڈی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت پورے ریجن میں ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے، گجرات اور منڈی بہاوالدین میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں زیادہ بارش ہوئی ہے، کل ہمیں ستلج کی جانب زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت میں ایک بند ٹوٹا تھا، گنڈا سنگھ والا پر پانی میں کمی آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کل قصور میں 22 دیہات کو خالی کروایا گیا تھا، اس وقت وہاں 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ اسلام پر 64 ہزار کیوسک کا فلو ہے جو وہاڑی کے مقام پر بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ مرالہ پر اس وقت ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، کل چنیوٹ پر 8 لاکھ سے زائد کا ریلہ گزرا جو آج ساڑھے 6 لاکھ کیوسک تک آ چکا ہے، کل جھنگ شہر کو بچانے کے لئے بند کو توڑا گیا جس سے شہری آبادی کو بڑے نقصان سے بچایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تریموں کے مقام پر 8 لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلہ پہنچنے کا امکان ہے، راوی میں 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا اور اس وقت ایک لاکھ 29 ہزار کیوسک تک گر چکا ہے، راوی میں اس وقت بڑا ریلہ ہیڈ بلوکی پہنچ چکا ہے جس میں ننکانہ صاحب کے نالہ ڈیک کا پانی بھی شامل ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہیڈ محمد والا پر 7 سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلہ ہو گا کیونکہ وہاں راوی اور دوسرے دریا کا پانی اکٹھا ہوگا، وہاں شاید کسی بند کو توڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے انتظامی سطح پر فیصلے لئے جا چکے ہیں، غیرضروری طور پر بند نہیں توڑے جائیں گے بلکہ عوامی مفاد میں فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 4 ستمبر کو 8 لاکھ 75 ہزار سے 9 لاکھ 25 ہزار کیوسک کا ریلہ پنجند کے مقام پر پہنچنے کا امکان ہے، اس کے بعد یہ ریلہ 6 ستمبر کو گدو کے مقام پر پہنچے گا، اس کے پیش نظر تمام تر انتظامات اور فیصلے کئے جا چکے ہیں، ہماری ہر معاملے پر لمحہ بہ لمحہ نظر ہے۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ریسکیو اینڈ ریلیف کی سرگرمیوں کی بات کریں تو یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے، اس میں 800 بوٹس اور 13 ہزار ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا اور پاک آرمی نے ہماری بھرپور مدد کی، اب ریسکیو میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہیں ہے، تینوں دریاوں میں سے چناب کے 1179 موضعہ جات، 478 گاوں اور ستلج پر 391 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان انتظامیہ کے ساتھ ساتھ نظر آئے، چناب میں 9 لاکھ 66 ہزار، راوی پر 2 لاکھ 32 ہزار اور ستلج پر 3 لاکھ 13 ہزار افراد سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے ہیں، مختلف متاثرہ اضلاع میں 300 چانب، 200 راوی اور 150 ستلج پر ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں۔لاہور میں 6 سے 7 ہزار افراد ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جنہیں کھانا پینا اور رہائشی ضرویات فراہم کی جا رہی ہیں، اب تک 30 افرادجاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر حادثاتی اموات ہوئی ہیں، تمام ادارے ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔بھارت سے آئندہ چند روز میں 70 ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے، وفاقی حکومت کی کوشش تھی لیکن بھارت کے ساتھ انفارمیشن شیئر کرنے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے، ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے بعد لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں