لاہور:(کنزیومر واچ نیوز)پنجاب کے مختلف اضلاع میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے۔حکام کے مطابق اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ تقریباً 25 ہزار افراد ریلیف کیمپس میں پناہ لے چکے ہیں۔ڈی جی پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہیڈ مرالہ کا ڈھانچہ محفوظ ہے اور وہاں سے گزرنے والا ریلہ اب خانکی ہیڈ ورکس سے ہوتا ہوا نیچے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق امید ہے کہ یہ ریلہ کسی بڑے نقصان کے بغیر پنجند کے مقام تک پہنچ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو آج رات 9 سے 10 بجے کے درمیان قریبی علاقوں سے گزرے گا۔ لاہور کے قریب شاہدرہ بیراج کی گنجائش ڈھائی لاکھ کیوسک ہے اور وہاں سے اندازاً ایک لاکھ 80 سے 90 ہزار کیوسک پانی گزرنے کی توقع ہے۔عرفان کاٹھیا کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 45 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، تاہم آنے والے گھنٹوں میں اس کی سطح نیچے آنا شروع ہو جائے گی۔دریائے چناب میں پانی کی سطح 9 لاکھ 2 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے جس کے باعث 128 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سات اضلاع میں پاک فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ نالہ ڈیک اور نالہ بلستر میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا، تاہم حکام کے مطابق پانی کے انخلا کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلابی خطرات کے پیش نظر 900 ملین روپے متاثرہ اضلاع کے لیے جاری کر دیے گئے ہیں اور ریلیف کیمپس میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو بروقت ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا اور اب تک بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔حکام کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے راوی اور چناب کے لیے نہایت نازک ہیں، تاہم بارشوں کا موجودہ اسپیل ختم ہو رہا ہے اور آئندہ دنوں میں نسبتاً کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
راوی اور چناب میں طغیانی سے اگلے 48گھنٹے انتہائی نازک
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
