اسلام آباد:(کنزیومرواچ نیوز)اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ نے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر میں کیے گئے جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں امن ناگزیر قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام کا اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا۔
اجلاس کی صدارت او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کی جبکہ آذربائیجان، پاکستان، ترکی، سعودی عرب اور نائجر کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں او آئی سی کے سیکریٹریٹ، انسانی حقوق کے مستقل کمیشن (OIC-IPHRC)، وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور کشمیری عوام کے نمائندوں نے بھارتی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ دی۔
رابطہ گروپ نے ماضی کی قراردادوں اور مشترکہ اعلامیوں کی توثیق کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور واضح کیا کہ یہ حق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حاصل ہے۔
رکن ممالک نے جنوبی ایشیا میں حالیہ فوجی کشیدگی، پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر پر بھارتی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا اور ثالثی کے لیے دیگر ممالک کی کوششوں کو سراہا۔
اجلاس میں 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر میں کیے گئے جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کی گئی جن میں تقریباً 2800 افراد کی گرفتاریاں، درجنوں گھروں کی مسماری، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی طویل گرفتاری، اور کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندیاں شامل ہیں۔
رکن ممالک نے ممتاز کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی کینسر کے باوجود مسلسل قید پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں عید الفطر اور عید الاضحیٰ جیسے مذہبی اجتماعات پر پابندیوں کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
رابطہ گروپ نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارتی آئین کے تحت ہونے والے انتخابات کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔
اجلاس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے دورۂ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر (اپریل 2025) کو سراہا گیا، اور 2 مئی 2025 کو او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندوں کے مشترکہ بیان کی بھی تائید کی گئی جس میں کشمیر کو جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کا مرکزی مسئلہ قرار دیا گیا تھا۔
رکن ممالک نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اور رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ کشمیری عوام کے مصائب کو عالمی فورمز، بشمول اقوام متحدہ، پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا جائے۔ مزید یہ کہ انسانی حقوق کمیشن کو آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر حقائق جاننے کے لیے مشن بھیجنے کی درخواست کی گئی۔
ساتھ ہی او آئی سی کے مبصر مشنز (نیویارک اور جنیوا) کو ہدایت دی گئی کہ یہ مشترکہ اعلامیہ تمام رکن ممالک، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو ارسال کیا جائے۔
آخر میں، اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر کرے، تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ختم کرے، سخت گیر قوانین منسوخ کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
اجلاس کے اختتام پر رابطہ گروپ نے متفقہ طور پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی منظور کیا، جس میں واضح کیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کا انحصار جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل پر ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر او آئی سی اور رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی قبضے کو دوام دینے کے لیے ظالمانہ قوانین، جبر، اور آبادیاتی تبدیلیوں کے اقدامات کی شدید مذمت کی، اور اگست 2019 کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ماورائے عدالت گرفتاریوں میں اضافے کو اجاگر کیا۔
طارق فاطمی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے اور جنوبی ایشیا میں دیرپا استحکام کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حقیقی مذاکرات کے ذریعے حل ناگزیر ہے۔
انہوں نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیریوں پر جبر کا خاتمہ کرے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کالے قوانین کو منسوخ کرے، اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا موقع دے۔
رکن ممالک کے وفود نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ او آئی سی کے ایجنڈے پر ایک اہم ترجیح ہے، اور انہوں نے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کے لیے نئی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
پہلگام حملے کےبعد بھارتی اقدامات قابل مذمت، اوآئی سی رابطہ گروپ
