کراچی : کنزیومر واچ رپورٹ : پروفیسر ڈاکٹرزیبا احمد نے کہا ہے کہ موبائل کا ضرورت سے زیادہ استعمال اور بلیوٹوتھ، ایئربڈز اور ہینڈز فری سے نکلنے والی شعاعیں سماعت کو متاثر کرنے کا باعث بن رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ کان ، خاص طور پر کان کااندرونی حصہ موبائل فون کے قریب ہونے کی وجہ سے الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن کابراہ راست سامنا کرتا ہے جس کی وجہ سے کان کا یہ عضو سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے، کورٹی میں موجود باریک ہیئر سیلز (عضوِ سماعت کے ریسیپٹر خلیے) دوبارہ پیدا کرنے والی خصوصیات نہیں رکھتے اس لیے یہ نقصان اکثر مستقل ہوتے ہیں اور مرض کے ایڈوانس اسٹیج میں ریکوری کا امکان بہت کم ہوتا ہے، ہیئر سیلز مسلسل شور سے حساس سمجھے جاتے ہی، لہذا، کان موبائل فون کے شور کے ساتھ ساتھ فون سے نکلنے والی الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن ویوز کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ کارخانوں جیسے کام کی جگہوں پر ٹریفک کا غیر منظم شور بھی آلودگی کی ایک شکل ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے، یہ باتیں انہوں نے سماعت کے عالمی دن کی مناسبت سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ڈاکٹر رتھ کے ایم فاؤ سول اسپتال کے اشتراک سے منعقد ہ سیمینارمیں کہیں، جس کا انعقاد سول اسپتال کے ای این ٹی ڈپارٹمنٹ یونٹ –ون میں ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر زیبا احمدکی صدارت میں ہوا،سیمینار میں ڈاکٹر طارق زاہد خان، ڈاکٹر تہمینہ جنید، ڈاکٹر صدف ضیا، ڈاکٹر عظمیٰ سمیت فیکلٹی ، پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز اور طلبا کی بڑی تعداد شریک ہوئی، اس موقع پر سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرخالد بخاری، اور پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر صبا سہیل نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، ڈاکٹر زیبا احمد نے سیمینار سے خطاب میں کہاکہ سماعت سے محرومی کی روک تھام تمام قبل از پیدائش ، پیدائشی ادوار سے لے کربڑھاپے تک زندگی کے تمام ادوار کے لیے ضروری ہے، ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں سماعت متاثر ہونے کے لگ بھگ 60 فیصد کیسز کو صحت عامہ کے اقدامات کے نفاذ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے، ڈاکٹر زیبا نے کہا کہ اسی طرح، بالغ افراد میں سماعت کے نقصان کی عام وجوہات، جیسا کہ اونچی آواز اور اوٹوٹکسک ادویات کا استعمال، ہیں جن پر قابو پاکرروکا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سماعت کے نقصان کو کم کرنے کے لیے موثر حکمت عملیاں اپنائی جاسکتی ہیں، جن میں امیونائزیشن، زچگی اور بچوں کی دیکھ بھال کے اچھے طریقے، جینیاتی مشاورت، کان کے انفیکشن کی شناخت اور علاج، شور اور کیمیکل ایکسپوڑڑ کے لیے سماعت کے تحفظ کے پروگرام،تفریحی پروگرامز میں تیز آواز میں کمی کے لیے محفوظ حکمت عملی،اوٹوٹوکسک سماعت کے نقصان کو روکنے کے لیے ادویات شامل ہیں ، سیمینار کے دوران ای این ٹی ریذیڈنٹس نے کان کی مختلف بیماریوں ، ان کی تشخیص و علاج پر مبنی موضوعات پر گفتگو کی، سیمینار کے دوران سول اسپتال میں گزشتہ ایک برس کے دوران کان کی سوزش( سی ایس او ایم) کے سرجیکل علاج کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے،سیمینار میں بتایا گیا کہ جنوری 2024 سے یکم مارچ 2025 تک سول اسپتال کراچی میں سی ایس اوایم کے 100 مریضوں کی سرجری کی گئی، جن میں سے 69 فیصد یونٹ –ون اور 31 فیصد یونٹ –ٹومیں کی گئیں،سیمینار میں یہ بھی بتایا گیا کہ کان میں درد یا سوزش کے علاج میں تاخیر کی وجہ سے سرجری کی ضرورت پیش آتی ہے اورکچھ کیسز میں مریض سماعت سے مکمل طور پر محروم ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اپنی بیماری کے آخری اسٹیج پر ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے جس کے باعث اسے پھرآلہ سماعت کا سہارا لینا پڑتا ہے، سماعت کے عالمی دن کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر زیبا احمد نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سماعت کا عالمی دن سب سے پہلے 2007 میں منایا گیا تھا، ڈاکٹر زیبا احمد نے کہا کہ یہ دن دنیا بھر میں سماعت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی یاد دہانی ہے جو امراض سے بچاؤ، تھراپی کے ساتھ ساتھ سماعت کو محفوظ رکھنے کے لیے ری ہیبی لیٹیشن کے طریقہ کار پر توجہ مرکوز کرتا ہے، یہ سماعت اور ہیئرنگ کیئر کے مقصد کے لیے یہ ایک انتہائی اہم دن ہے، پروفیسر زیبا نے کہا کہ میں اس بات پر زوردیتی ہوں کہ یہ ہیئرنگ کیئر جو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کی جارہی ہے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بالکل درست ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان احتیاطی تدابیر کاآغازگھر سے ہوتاہے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تربیت کا آغاز گھر سے ہوتا ہے، ڈاکٹر زیبا کا کہنا تھا کہ سماعت متاثر ہونیکی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ خسرے کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی نقائص ہوجاتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں سانس کی اوپری نالی میں بھی انفیکشن سے سماعت متاثر ہوتی ہے،انہوں نے مزید بتایا کہ جلد کی دائمی بیماری کی وجہ سے بھی کان کا پردہ متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کرونک اوٹائٹس میڈیا نامی بیماری پیدا ہوتی ہے، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ متاثر ہ فرد پر سماعت متاثر ہونے کا وسیع پیمانے پر اثر پڑتا ہے، بشمول مواصلات، ادراک، سماجی سطح پر تنہا ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور ملازمت تک محدود رسائی جیسے سماجی اور معاشی مسائل شامل ہیں، بعدازاں سول اسپتال کے ای این ٹی وارڈ سے لے کر ڈاؤ میڈیکل کالج کے کلاک ٹاور تک آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا،واک کے اختتام پر ڈاکٹر صبا سہیل کی قیادت میں ورلڈ ہیئرنگ ڈے کی تھیم کی مناسبت سے جامنی رنگ کے غبارے فضا میں چھوڑے گئے۔
موبائل فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصان دہ
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
