عمران خان کی رہائی کی کوششوں کے حوالے سے اہم انکشافات

لندن: (کنزیومر واچ نیوز)سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔ انگریزی اخباردی نیوز کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔ انتہائی موقر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں