ابھی چند سال پہلے کا ذکر ہے کہ جرمنی میں ترک مسلمانوں کی کافی بڑی تعداد میں موجود ہونے کے باوجود اسلامی تہوار کا سرکاری سطح پر کوئی چرچا نہیں ہوا کرتا تھا لیکن پچھلے چند سالوں سے یہ صورتحال یکثر بدل گئی ہے۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ رمضان کے شروع ہونے پر جرمنی کے ایک بڑے ریڈیو ڈی ایل ایف نے بڑے اہتمام سے اپنی صبح کی نشریات میں یہ خبر لگائی کہ آج رمضان المبارک کا پہلا دن ہے اور آج کے دن سے لے کر آئندہ 30 دنوں تک ساری دنیا کے مسلمان سورج کے طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک روزے رکھتے ہیں۔ اس سے قبل پچھلے سال جرمنی کی وزیر خارجہ بیر باک نے یہ نئی روایت ڈالی کہ انہوں نے اغاز رمضان پر تمام مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی۔
جرمنی میں جہاں ترکی عربی ایرانی، انڈونیشیائی ہندوستانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی مسلمان کافی تعداد میں مقیم ہیں اور اس کے علاوہ افریقی ممالک سے بھی یہاں کافی غیر ملکی مسلمان آکر بس چکے ہیں تو ایسے میں رمضان کی گہما گہمی یہاں بھی محسوس کی جا سکتی ہے
برلن شہر کے مخصوص علاقوں یعنی کراس برگ، ویڈنگ اور ن کرائٹس نیوکو لون میں جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے وہاں کہ بازاروں میں رمضان المبارک کی گہما گہمی خاص طور پر نظر آتی ہے جہاں ترکی بازاروں دکانوں اور پاکستانی ہندوستانی گروسری سٹورز پر رمضان کی آمد پر چہل پہل اور خریداری بڑھ جاتی ہے وہیں ہندوستانی پاکستانی ترکی اور ایرانی ریستورانوں پر افطار کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور افطار کے وقت مخصوص نشستیں رکھی جاتی ہیں جن پر روزے داروں کو بطور خاص جگہ دی جاتی ہے۔
یہ تمام ریسٹورنٹ رمضان کے لیے خصوصی اور رعایتی افطار اور رات کے کھانے کا پیکج پیش کرتے ہیں۔
برلن شہر میں کئی ایک بڑی جامع مسجدیں ہیں جو ترک عرب اور پاکستانی مسلمان بھائیوں کے لیے رمضان المبارک کے موقع پر خصوصی خشوع و خضوع اور اہتمام سے افطار اور تراویح کے اجتماعات پیش کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے موقع پر ہونے والے تمام جمعہ کو خصوصی اجتماعات ہوتے ہیں اور ایک روح پرور منظر سامنے آتا ہے۔ برلن کے علاوہ جرمنی کے دیگر بڑے شہروں ہمبرگ فرینکفرٹ میونخ وغیرہ میں بھی ایسے ہی اجتماعات اور روح پرور مناظر افطار وہ تراویح کے وقت منعقد ہوتے ہیں ان اجتماعات میں ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمان بالخصوص جوق در جوق شرکت کرتے ہیں اور رمضان المبارک کی عبادات میں شریک ہوتے ہیں۔
اور اب تو جرمن بڑے سٹورز میں بھی رمضان المبارک کی مناسبت سے پھل فروٹ جن میں خاص طور پر کھجوریں شامل ہوتی ہیں فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔
اس گہما گہمی میں بچے اور خواتین برابر شامل ہوا کرتی ہیں اور سب لوگ جب مسجد میں جمع ہوتے ہیں تو خواتین کے لیے علیحدہ انتظامات کیے جاتے ہیں۔
رمضان المبارک کی امد کے ساتھ ہی خواتین بچے اور بڑے عید کی خریداری میں بھی مصروف ہو جاتے ہیں۔
گھروں میں سحر کے اہتمام سے رونق بڑھ جاتی ہے اور دوست احباب ایک دوسرے کو افطار کی دعوت دیتے ہیں اور پورے اہتمام کے ساتھ مل جل کر افطار نماز مغرب اور تراویح کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس طرح سے یہاں پر موجود پاکستان اور دیگر ممالک سے ائے ہوئے مسلمان اپس میں محبت کا اظہار کرتے ہیں اور اس شعائر اسلامی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ رمضان مبارک کے یہ اہتمام اور روح پرور منظر کراچی اور پاکستان میں ہونے والے اہتمام سے کچھ ہی کم ہوتے ہیں۔
برلن میں اور جرمنی کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں اس وقت موسم سرما کا اختتام اور بہار کا اغاز ہے ان دنوں یہاں دن اور رات کی طوالت تقریبا برابر ہوتی ہے اور اس وجہ سے روزے کے اوقات تقریبا 13 گھنٹے کے ہیں۔ موسم سرد ہونے کی وجہ سے روزے کا احساس بالکل نہیں ہوتا۔ جب کہ موسم گرما میں طویل دورانیہ کے روز ہوتے ہیں چونکہ دن بہت لمبا اور ہاتھ بہت مختصر ہوتی ہے۔
جرمنی میں رمضان المبارک …سرور غزالی
