ویسٹ ورڈ ، پیرا میٹا میں گزشتہ دنوں ادبی ذوق رکھنے والے قارئین، مصنفین، اساتذہ اور ادب دوست خواتین و حضرات کا ایک خوبصورت اجتماع منعقد ہوا، جس میں اشرف شاد کی نئی افسانوی تصنیف ‘‘اللہ میاں کے گھر’’ کی تقریبِ رونمائی بڑے وقار اور شان سے منعقد کی گئی۔ اس یادگار تقریب کا اہتمام اردو انٹر نیشنل آسٹریلیا نے کیا۔
تقریب کی صدارت ممتاز ادیب خوشبیر سنگھ شاد نے کی جبکہ بطور مہمانِ خصوصی معروف علمی و سماجی شخصیت پروفیسر راحت منیر شریک ہوئے۔ دونوں معززین نے کتاب اور اس کے تخلیقی پس منظر پر بھرپور اور پْرمغز اظہارِ خیال کیا۔
سڈنی کی نمایاں ادبی و علمی شخصیات نے کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے اسے اردو افسانے کی روایت میں ایک خوبصورت اضافہ قرار دیا۔ خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر شبیر حیدر، ڈاکٹر عباس زیدی، ڈاکٹر باقر رضا، نوید علی خان، تہمینہ راؤ ،محمد علی بخاری، کمود میرانی ، ڈاکٹر یاسمین شاد، ہما مرزا (جنہوں نے نظامت کے فرائض بھی نہایت خوبصورتی سے انجام دیے)، ڈاکٹر عائشہ سعید، فرحت اقبال، ، نائلہ ہما اور مصنف کی صاحبزادی ثمن شاد، (جو خود بھی انگریزی ادب کی معروف اور مقبول ادیبہ ہیں) شامل تھے
کئی مقررین نے کتاب کے منتخب اقتباسات بھی سنائے، جس سے محفل کا رنگ مزید نکھر گیا۔
تقریب کا ایک نہایت دلنشیں پہلو وہ تھا جب معروف ادیبہ ثمن نے اسٹیج پر آ کر اپنے والد کے فن، شخصیت اور محبت بھری تربیت کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا،میرے والد نے ہمیں کتابوں سے محبت کرنا سکھایا ان کی زندگی میں اصول، دیانت اور محبت ایک ساتھ چلتے ہیں۔میری اپنی ادبی شناخت کی بنیاد بھی انہی کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کا نتیجہ ہے۔
ان کے یہ جملے سامعین کے دلوں کو چھو گئے اور محفل پر ایک جذباتی کیفیت چھا گئی۔
تقریب کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن رکھا گیا جس میں حاضرین نے کتاب، اسلوب اور موضوعات سے متعلق دلچسپ سوالات کیے جن کے جواب مصنف نے نہایت شائستگی اور تفصیل سے دیے۔
اس کے بعد مہمانانِ گرامی کی خدمت میں ریفریشمنٹ پیش کی گئی اور غیر رسمی مکالموں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
اشرف شاد کی کتاب ‘‘اللہ میاں کے گھر’’ کی پروقار تقریبِ رونمائی …..رپورٹ: تہمینہ راوء آسڑیلیا






